Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔

پاؤںكی حفاظت سے صحت كی تندرستی

ماہنامہ عبقری - اپریل 2013ء

جوتا خریدتے وقت صرف فیشن کو سامنے مت رکھیں بلکہ جوتے کی خوبصورتی کے ساتھ اس کا آرام دہ ہونا بھی ضروری ہے۔ نوک دار ایڑی کے بجائے چوڑے پنجوں اور چوڑی ایڑی والے پمپ شوز زیادہ بہتر اور آرام دہ ثابت ہوتے ہیں

پاؤں ہماری زندگی میں کتنا فعال کردار ادا کرتے ہیں اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ایک عام شخص ایک دن میں کم از کم پانچ ہزار مرتبہ پاؤں کا استعمال کرتا ہے۔ اس طرح مجموعی طور پر ہمارے پاؤں کو ایک دن میں کئی سو ٹن کا وزن اٹھاتا پڑتا ہے۔ زندگی بھر کا تخمینہ لگایا جائے تو ہمارے پیر تقریباً دو لاکھ کلومیٹر سے بھی زائد سفر طے کرتے ہیں جو زمین کے گرد چکر لگانے کے برابر ہے۔ پاؤں کسی بھی جاندار کے جسم کا وہ حصہ ہیں جن کی اہمیت و افادیت کو کسی طرح نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ ہم میں سے بہت کم لوگ ہیں جنہیں ان کی اصل طاقت و قوت کا احساس ہوتا ہے اور وہ ان کی حفاظت کے تقاضے بھی پورے کرتے ہیں ورنہ زیادہ تر ان سےغفلت ہی برتتے ہیں یا پھر انہیں اس وقت ان کی قدر کا احساس ہوتا ہے جب پاؤں کی طرف سے برتی گئی کوتاہی ان کیلئے کسی شدید تکلیف یا پریشانی کا باعث بن جاتی ہے۔
آرام دہ جوتے خریدئیے: جب ہم پاؤں کی حفاظت کی بات کرتے ہیں تو سب سے پہلے ہمارا ذہن جوتے کی طرف جاتا ہے اس لیے کہ جوتا پاؤں کی حفاظت کا سب سے بڑا ذریعہ ہے بشرطیکہ جوتا ایسا ہو جس میں پاؤں کو آرام و سکون ملے لیکن افسوسناک بات یہ ہے کہ ایسے بیشتر لوگ دیکھے گئے ہیں جو جوتے کی خریداری کے دوران جوتے کے خوبصورت‘ فیشن کے مطابق اور مہنگے ہونے کو معیار بناتے ہیں اور ان کی خواہش ہوتی ہے کہ لوگ ان کے انتخاب کی تعریف کریں۔ نمائش کا یہ خیال اتنا قوی ہوتا ہے کہ وہ یہ بھی بھول جاتے ہیں کہ اس میں ان کے پاؤں کا کیا حال ہوگا؟ یہ انتہائی تنگ یا زیادہ کھلا تو نہیں ہے یا اسے پہن کر چلنے پھرنے میں مشکلات کا سامنا تو نہیں کرنا پڑے گا۔ اگر جوتا تنگ ہو تو پورا دن انگلیاں بھنچی رہتی ہیں جس سے پورا جسم ایک مستقل عذاب میں مبتلا رہتا ہے یا پھر ذرا سا بڑا ہونے کی صورت میں ایڑی اوپر نیچے کھسکتی رہتی ہے جو نہ صرف دیکھنے میں بری لگتی ہے بلکہ چلنے پھرنے میں بھی مشکلات پیدا ہوتی ہیں۔
اونچی ایڑی والے جوتے: ایک اندازے کے مطابق ہمارے ہاں 50فیصد خواتین اونچی ایڑی والے جوتے پہنتی ہیں۔ اس قسم کے جوتوں کا سب سے بڑا نقصان دہ پہلو یہ ہے کہ پورا وزن پاؤں کے نیچے پڑتا ہے اور جوتے کا پنجہ بھی تنگ اور نوکدار ہوتا ہے جس میں پاؤں زبردستی گھسا دئیے جاتے ہیں اس طرح پاؤں کی انگلیاں‘ ہڈیاں اور عضلات وغیرہ سکڑتے رہتے ہیں۔ دباؤ سے خون کی گردش میں رکاوٹ پیش آتی ہے۔ پاؤں کی سوجن بھی اسی کے باعث ہوتی ہے چونکہ اس قسم کے جوتوں میں جسم کا توازن برقرار رکھنے میں دقت پیش آتی ہے اس لیے اکثر موچ آنے یا چوٹ وغیرہ لگنے کا خطرہ رہتا ہے۔ لہٰذا جوتا خریدتے وقت چند باتوں کو ہمیشہ مدنظر رکھیں۔
صرف فیشن پر مت جائیں: جوتا خریدتے وقت صرف فیشن کو سامنے مت رکھیں بلکہ جوتے کی خوبصورتی کے ساتھ اس کا آرام دہ ہونا بھی ضروری ہے۔ نوک دار ایڑی کے بجائے چوڑے پنجوں اور چوڑی ایڑی والے پمپ شوز زیادہ بہتر اور آرام دہ ثابت ہوتے ہیں۔ اگر آپ بند جوتے خریدنا چاہتی ہیں تو اس کے درمیان اچھی قسم کا فوم‘ تلا اور پتاوا لگا ہوا ہو تاکہ چلنے پھرنے کے دوران پاؤں کو کسی قسم کی تکلیف یا تنگی کا احساس نہ ہو۔صبح اٹھتے ہی جوتوں کی دکان پر مت پہنچ جائیں بلکہ اس کیلئے شام کے وقت کا انتخاب کریں اس لیے کہ شام تک آپ کے پاؤں کھل چکے ہوتے ہیں۔ اس لیے جوتا تنگ ثابت نہیں ہوتا۔ جوتا ذرا سا بھی تنگ ہو تو مت خریدیں اور نہ سیلزمین کی باتوں میں آئیں کہ استعمال کے بعد کھل جائے گا عموماً ایسا نہیں ہوتا بلکہ جوتا ویسے کا ویسا ہی رہتا ہے۔
پاؤں کی ورزش اور مالش: تھکے ہوئے پاؤں کو آرام پہنچانے کیلئے ان کی ورزش اور مالش بہت مؤثر ثابت ہوتی ہے۔ اس کا ایک طریقہ کار یہ ہے کہ کسی کھلے برتن میں پانی گرم کریں اس میں ایک چمچ نمک ملا لیں۔ پانی کے نیم گرم ہونے کا انتظار کریں پھر پاؤں کو پندرہ سے بیس منٹ ان میں ڈبوئے رکھیں۔ اس سے تھکے ہوئے پاؤں کو آرام ملتا ہے۔ اس کے علاوہ وقتاً فوقتاً پاؤں کی کسی اچھے تیل یا لوشن سے مالش بھی کیا کریں۔ انگلیوں کو دائیں بائیں موڑیں۔
پاؤں میں چھالے: اگر کسی وجہ سے پاؤںمیں چھالہ پڑجائے تو شدید تکلیف دیتا ہے۔ اس کا علاج یہ ہے کہ کسی صاف چیز سے چھالہ میں سے مواد نکال دیں پھر ڈیٹول یا کسی جراثیم کش دوا میں روئی ڈبو کر اس سے صاف کریں۔ آخر میں یورک پاؤڈر چھڑک دیں۔
پیروں کا پسینہ: شاید آپ کو معلوم ہو کہ پیروں میں پسینے کے ڈھائی لاکھ غدود ہوتے ہیں جو روزانہ چھ اونس پسینہ خارج کرتے ہیں اور بعض لوگوں کے پاؤں میں اس سے بھی زیادہ پسینہ آتا ہے۔ یہاں تک کہ ان کی انگلیاں گل جاتی ہیں یا ان میں شدید خارش ہوتی ہے۔ اگر یہ لوگ جوتا پہننے سے پہلے تلوؤں پر پسی ہوئی پھٹکڑی ملیں یا پھر بند جوتے پر بلاٹنگ پیپر کا تلوا رکھ کر جوتا پہنا جائے تو یہ طریقہ بھی مفید ثابت ہوتا ہے لیکن بلاٹنگ پیپر آپ کو روزانہ بدلنا پڑے گا۔
ویزلین کا استعمال: ہفتے میں ایک بار دوپہر کے وقت یا پھر رات کو سونے سے پہلے پاؤں پر ویزلین سے مساج کریں۔ خاص طور پر ایڑیوں پر زیادہ لگائیں۔ صبح کو نیم گرم پانی سے پاؤں دھولیں اور ذرا کھردرے تولئے سے اچھی طرح پاؤں صاف کریں۔ جلد نرم و ملائم ہوجائے گی۔
پاؤں کے داغ دھبے: عام طور پر سردی گزرنے کے بعد پاؤں پر بدنما سے داغ اور لکیریں بن جاتی ہیں۔ ان کو دور کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ پاؤں پر ملتانی مٹی کا بھرپور لیپ کریں۔ بیس منٹ کے بعد پاؤں دھو لیں۔ ہفتے میں کم از کم تین بار یہ عمل کریں۔ اس طرح اگر آپ کے پاؤں پر سفید کھردرے قسم کا مادہ جما ہوا ہے تو اسے کیوٹیکل ریموور سے اتار دیں۔
پیروں کا فنگس: گندے اور پسینے والے موزے اور تنگ جوتے پہنے رکھنے سے اکثر پاؤں میں فنگس کا انفیکشن ہوجاتا ہے۔ اس سے بچنے کے لیے روزانہ پاؤں کو صابن سے دھو کر خشک کریں۔ ہر وقت بند جوتا مت پہنے رکھیں۔ سکول‘ کالج‘ دفتر یا کسی بھی تقریب سے واپسی جوتا اتار دیں اور پاؤں کو ہوا لگنے دیں۔ اس کے علاوہ کبھی گیلے جوتے اورگیلے موزے نہ پہنیں۔ بازار میں بے شمار اینٹی فنگسل کریم اور پاؤڈر دستیاب ہیں۔ ان کا استعمال بھی فائدہ مند رہتا ہے۔
احتیاطی تدابیر: ہفتہ ڈیڑھ ہفتہ بعد پاؤں کے ناخن کو باقاعدگی سے تراشتی رہیں۔ روزانہ کم از کم دو مرتبہ اچھی طرح صابن سے اپنے پاؤں دھوئیں۔ رات کو جب جوتا اتاریں تو کوشش کریں کہ پاؤں کے نیچے ایک آدھ تکیہ رکھ کر تھوڑی دیر انہیں جسم سے اونچا رکھیں۔ اپنی صحت کے اعتبار سے روز پیدل چلنے کی عادت ڈالیں تاکہ آپ کے پاؤں کی ورزش ہوتی رہے۔

Ubqari Magazine Rated 3.7 / 5 based on 602 reviews.